دنیا میں 45 کروڑ افراد ذہنی امراض میں مبتلا

تحریر: حکیم قاضی ایم اے خالد

ایک تحقیق کے مطابق ہر 4 بالغ افراد میں سے 1 اور ہر 10 بچوں میں سے ایک کو دماغی امراض یا مسائل کا سامنا ہے۔

کسی ایک انسان کے دماغی مرض سے صرف وہی نہیں بلکہ اس سے وابستہ دیگر افراد بھی متاثر ہوتے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذہنی اور نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں جن میں سب سے زیادہ پائی جانے والی دماغی بیماریاں ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔

دنیا میں نفسیاتی عوارض میں مبتلا مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے چین پہلے نمبر پر، بھارت دوسرے، امریکہ تیسرے، برازیل چوتھے، روس پانچویں، انڈونیشیا چھٹے، پاکستان ساتویں، نائیجریا آٹھویں، بنگلا دیش نویں اور میکسیکو دسویں نمبر پر ہے۔

وطن عزیز ذہنی امراض کے لحاظ سے صف اول کے 10 ممالک میں شامل ہے جو ایک تشویشناک بات ہے۔ اِس مشینی اور جدید دور میں بہت ساری آسائشوں اور سہولیات کے باوجود انسان کسی نہ کسی مسئلے کی وجہ سے ڈپریشن یا ذہنی امراض کا شکار ہے۔

ایک اندازے کے مطابق اِس وقت پاکستان میں 50 ملین یعنی 5 کروڑ افراد مختلف قسم کے نفسیاتی امراض اور ڈپریشن کا شکار ہیں۔ مزاج کا چڑچڑاپن، غصہ، اداسی، نیند اور بھوک کا ڈسٹرب ہونا، وزن میں کمی بیشی، یکسوئی واعتماد میں کمی اور مایوسی کا در آنا ذہنی صحت کے متاثر ہونے (خصوصاًاسٹریس‘ڈپریشن )کی علامات ہو سکتی ہیں۔

مختلف پھولوں پھلوں اور ہربز(جڑی بوٹیوں) کی خوشبو ذہنی امراض خصوصا ذہنی دباؤ (سٹریس ‘ڈپریشن‘شیزوفرینیا) کو نمایاں طور پر کم کرتی ہے۔ پھلوں میں لیموں آم اور مالٹے کی خوشبو ذہنی دباؤ کے امراض کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ہربلز میں پودینہ جبکہ پھولوں میں گلاب کی خوشبو انسان کے ذہنی و جسمانی کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔

سائنسی ترقی نے جہاں انسان کو ان گنت سہولتیں اور آسائشیں فراہم کی ہیں وہاں ذہنی دباؤ اور نفسیاتی و ذہنی امراض میں بھی انتہائی اضافہ ہوا ہے۔ زندگی کی تیز رفتاری اور کم تر وقت میں بہت کچھ حاصل کر لینے کی خواہش ذہنی دباؤ میں اضافہ کر رہی ہے۔

دنیا بھر میں ایسے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو کسی نہ کسی حوالے سے ذہنی امراض کا شکار ہیں۔ بعض خوشبوئیں سونگھنے سے ذہنی امراض سے تعلق رکھنے والے مخصوص جینز متحرک ہو جاتے ہیں اور خون کی کیمسٹری میں ایک مخصوص تبدیلی واقع ہوتی ہے جس سے ذہنی امراض خصوصاً ذہنی دباؤ کم کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔

خوشبوؤں کے اس مہکتے ہوئے علاج کو اروما تھراپی کہتے ہیں جو دنیا بھر میں مقبول ہو رہا ہے ۔پھلوں میں لیموں، آم اور مالٹے کی خوشبو ذہنی دباؤ اور ذہنی امراض کم کرنے میں مدد دیتی ہے ہربلز میں پودینہ جبکہ پھولوں میں گلاب کی خوشبو انسان کے ذہنی و جسمانی کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔ اس کی خوشبو سے یادداشت میں اضافہ ہوتا ہے ۔الزائمر کے مرض سے بچاؤ میں انتہائی موثر ہے۔

الزائمر ایک دماغی بیماری ہے جس سے بہت آہستگی کے ساتھ متاثرہ فرد اپنی یادداشت کھو دیتا ہے۔ رات کے اوقات میں گلاب کی خوشبو سونگھنے سے افراد کی ذہنی صحت پر انتہائی مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انسانی دماغ کا اہم حصہ’’ ہیپو کیمپس‘‘ یادداشت کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ رات کے وقت خوشبو سونگھنے سے دماغ کے اس اہم حصہ کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے اور انسان کی یادداشت کو مضبوط بنا دیتی ہے۔ گلاب کی خوشبو نیند لانے میں بھی فائدہ مند ہے اور اچھی نیند جسمانی و ذہنی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

خوش رہیں‘بیماریوں سے بچیں

خوش رہنے سے قوت مدافعت اور ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتاہے۔

حکیم قاضی ایم اے خالد

 ہنسنا، مسکرانا اور خوش رہنا ذہنی اور جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے ۔ خوش رہنا صحت کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا ورزش کرنایا صحت مند غذا کھانا۔خوشی ذہنی تنا ؤ‘یاسیت اور بے چینی کو کم کرتی ہے‘متعدد امراض سے بچاتی ہے اور چہرے کی کشش میں اضافہ کا باعث بنتی ہے ۔

خوش رہنے سے قوت مدافعت اور ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتاہے۔خوش رہنے والوں سے لوگ بات کرنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں نیز ان سے محبت وانسیت رکھتے ہیں۔مسکرانے والے افراد کو لوگ زیادہ قابل اعتبار سمجھتے ہیں اور لاشعوری طور پر ان سے ربط رکھنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔

ایک جدید تحقیق کے مطابق جھوٹی مسکراہٹ چہرے پر سجانے اور جھوٹی ہنسی ہنسنے سے بھی آپ کا دماغ آپ کو خوشی کا احساس دلاتا ہے اورقدرتی طور پر ذہنی تناؤ اور فکر کو کم کر کے ایسے ہارمونز پیدا کرتا ہے جو آپ کو خوش رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور جب یہ مسکراہٹ سچی ہو تو آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں کہ اس کے انسانی جسم پر کیا مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں

مسکراہٹ چہرے کے تمام عضلات کو حرکت میں لے آتی ہے ۔ ایسے افراد جو بالکل نہیں مسکراتے یا کم مسکراتے ہیں ان کے چہرے کے عضلات حرکت نہ کرنے کے باعث اکڑ جاتے ہیں۔ایسے افراد کا چہرہ بالکل سپاٹ ہو جا تا ہے اور اس پر کوئی تاثر نہیں آتا۔مسکراہٹ چہرے کے عضلات کو آرام بھی پہنچاتی ہے۔
اس کے برعکس تیوری چڑھانا یا غصہ کے تاثرات میں چہرہ بے آرام رہتا ہے اور تکلیف محسوس کرتا ہے لہٰذا مسکرانے کی عادت ڈالیں تاکہ آپ کے عضلات حرکت میں رہیں اور آپ کا چہرہ بے جان‘سپاٹ یا بے تاثر نہ دکھائی دے۔

مسکراہٹ متعدی مرض کی طرح ایک سے دوسرے شخص کو لگتی ہے یعنی جب کوئی شخص مسکراتا ہے تو اسے دیکھ کر دوسرے فرد کیلئے بھی اپنی مسکراہٹ کو روکنا بہت مشکل ہوتا ہے اور یوں مسکراہٹ ایک سے دوسرے فرد تک منتقل ہوجاتی ہے۔
جب ایک شخص دل سے مسکراتا ہے تو اِس سے اس کے احساسات کا پتہ چلتا ہے جیسے کہ خوشی، اِطمینان اور سکون۔ ایک تحقیق کے مطابق چند دن کے بچے بھی دوسروں کے چہرے کے تاثرات سے ان کے احساسات کا بڑی اچھی طرح اندازہ لگا سکتے ہیں۔اِس کے علاوہ یہ بھی کہ ایک شخص کی مسکراہٹ سے دوسرے نہ صرف اس کے احساسات کا اندازہ لگا سکتے ہیں بلکہ یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ انہیں اس شخص کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے۔جدیدسائنس نے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ کسی دوست، رشتے دار بلکہ کسی اجنبی کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنے سے بھی ہمارے دل اور دماغ میں ایسی خوشی کی لہر پیدا ہوتی ہے جو چاکلیٹ کھانے یا پیسوں کے حصول وغیرہ سے بھی زیادہ طاقتور ہوتی ہے۔

جو لوگ زیادہ خوش رہتے ہیں ان کی شادیاں بھی زیادہ کامیاب ہوتی ہیں ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن خواتین کی مسکراہٹ نمایاں ہوتی ہے وہ اپنی ازدواجی زندگی سے زیادہ مطمئن بھی ہوتی ہیں، جبکہ جتنا زیادہ کوئی خاتون خوش رہتی ہے اس کی شادی بھی طویل عرصے تک برقرار رہتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لوگ ہنسنے مسکرانے اور خوش رہنے کے عادی ہوتے ہیں وہ زیادہ پرامید اور جذباتی طور پربھی مستحکم ہوتے ہیں اور یہ خوبیاں صحت مندازدواجی رشتے کا سبب بنتی ہیں۔
خوش رہناایک پاورفل شخصیت کا اسلوب ہو تا ہے۔ اس لئے آپ خوش رہیں اور ہمیشہ مسکراتے رہیں۔ زندگی ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹنے کا نام ہے زندگی یہ ہے کہ آپ کا نام سنتے ہی کتنے دوستوں کے چہروں پر مسکراہٹ آتی ہے ۔آپ کے دوست احباب آپ کے اچھے کام دیکھ کر کتنے خوش ہوتے ہیںاور یہ تبھی ممکن ہے جب آپ بھی انہیں خوش رکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہوں۔لہٰذا ضرورمسکرائیے! مسکراہٹ ایک ایسا تحفہ ہے جس پر کوئی لاگت نہیں آتی آپ کی مسکراہٹ کے بدلے میں آپ کو بھی مسکراہٹ کا تحفہ فوراً ہی مل سکتا ہے اور آپ بھی خوش رہ سکتے ہیں۔

امریکہ کی ییل یونیورسٹی میں علم نفسیات اور علم ادراک کی پروفیسر لوری سینٹوس کا کہنا ہے کہ سائنس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ خوش رہنے کے لیے دانستہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔پروفیسر سینٹوس کہتی ہیں کہ خوش رہنا یونہی نہیں آتا اس کیلئے مشق کرنی ہوتی ہے۔ ٹھیک ویسے ہی جیسے موسیقار اور ایتھلیٹ اپنے آپ کو بہتر کرنے اور کامیاب ہونے کے لیے مسلسل ریاض اور مشق کرتے ہیں۔پروفیسر سینٹوس خوش رہنے کے بارے میں تعلیم دیتے ہوئے شکر اور احسان مندی پر زور دیتی ہیں‘ زیادہ اور بہتر طریقے سے نیند کا مشورہ دیتی ہیں وہ کہتی ہیں کہ روزانہ 10منٹ مراقبہ کریں۔زیادہ وقت اہل خانہ کے ساتھ گزاریں اور حقیقی روابط کو بڑھائیں۔

خوش رہنے کی تدابیر:متوازن خوراک اور ورزش کا خیال رکھنا چاہئے۔دوسروں سے اپنی بات شیئر کریں۔اپنا دکھ کسی سے بیان نہ کرنے سے وہ بڑھتارہتا ہے۔خوشی اور غم دونوں صورتوں میں اس کا اظہار لازم ہے کیونکہ ایسا کرنے سے غم کم ہوتاہے اور خوشی بڑھتی ہے۔کھیل کودبھی صحت اور موڈپر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اسلئے اسے بھی اپنے معمول میں لازماًشامل کریں۔خوش رہنے کے لئے ضروری ہے کہ زندگی میں سادگی اور قناعت کوشعاربنایاجائے۔بلاوجہ کی مقابلہ بازی ‘ہوس اور ہنگامہ خیزی سے اجتناب کیاجائے۔اعلیٰ انسانی اور مذہبی اقدارکو اپنایاجائے انسانی رشتوں دوست واحباب اور خاندان کے ساتھ مل جل کر اورمحبت سے رہا جائے۔حسدورقابت کے جذبات کسی طور کسی بھی فرد کو خوش نہیں رکھ سکتے لہٰذا ان سے اجتناب کیا جائے ۔ ہمیں چاہئے کہ دکھ درد میں ایک دوسرے کاسہارابنیں۔زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو ادنیٰ نہ سمجھیں ان سے بھرپور لطف اندوز ہوں ۔

آشوب چشم میں ٹھنڈے پانی کے چھینٹے اور عرق گلاب 🌹 مفید ہے۔حکیم قاضی ایم اے خالد

آشوب چشم ایک موسمی وباء ہے جوہر سال مون سون میں پھیلتی ہے تاہم حبس اور شدید مرطوب گرمی بھی آشوب چشم کی وباء پھیلانے کا اہم سبب ہے اس وائرل مرض کا دورانیہ کم و بیش ایک ہفتہ پر مشتمل ہوتاہے۔جدید تحقیقات اور ایلو پیتھک ماہرین کے مطابق آشوب چشم کا کوئی خاص علاج نہیں لیکن چودہ سوسال قبل (بحوالہ نزہ المجالس جزثانی)طبیب اعظم نبی کریم حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے آشوبِ چشم کا علاج ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارنے سے فرمایا۔ دنیا بھر کے تمام معالجین اس مرض سے نجات کیلئے طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی علاج کا مشورہ دیتے ہیں۔آشوب چشم سے متاثرہ مریضوں کو چاہئے کہ وہ ٹھنڈے و صاف پانی یا عرق گلاب سے آنکھیں بار بار دھوئیں ‘خالص شہد سلائی سے لگانا مفید ہے علاوہ ازیں عرق گلاب سو ملی لیٹرمیں ایک گرام پھٹکری سفید شامل کرکے بطور آئی ڈراپس استعمال کریں یہ نسخہ بارہ سال سے کم عمر بچوں کیلئے نہیں ہے انہیں صرف صاف ٹھنڈے پانی یا عرق گلاب کا استعمال کروائیں۔دھوپ کی عینک کا استعمال اوربرف سے آنکھوں کی ٹکور فائدہ مندثابت ہوتی ہے یاد رہے برف صاف پانی کا ہویا عرق گلاب سے تیار کی گئی ہو۔ ٹھنڈک سے آشوب چشم کاوائرس کمزور پڑ جاتاہے۔ گرمی’حبس اور بارش کے بعد آلودہ پانی کی وجہ سے آشوب چشم کاوائرس زیادہ نشو و نما پاتا ہے اور آنکھوں کو متاثر کرتا ہے۔ جیسے جیسے گرمی کی شدت کم ہوتی ہے یہ وائرس دم توڑ دیتا ہے۔ وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے آنکھ سرخ ہو جاتی ہے اورتکلیف کی شدت سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آنکھ میں ریت گر گئی ہو۔ ایک آنکھ کے متاثر ہونے کے بعد دوسری آنکھ عموماً 48گھنٹے بعد متاثر ہو جاتی ہے۔ احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرتے ہوئے حکیم خالد نے کہا کہ یہ ایک چھوتدار مرض ہے جومتاثرہ فرد کے زیر استعمال اشیا ء خصوصاًتولئے’رومال یاا لودہ ہاتھ ملانے سے ایک سے دوسرے کو لگتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسے افراد جو آشوب چشم سے متاثر ہوں وہ بار بارصابن یالیکوئڈ سوپ سے ہاتھ دھوئیں۔ آنکھوں سے بہنے والے پانی کو ہاتھ کی بجائے ٹشو پیپر سے صاف کر یں۔ کسی قسم کی پیچیدگی کی صورت میں فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔ آشوب چشم میں مندرجہ بالا بے ضرر گھریلو علاج کے علاوہ طرح طرح کی ادویات ازخود استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ غلط دوا کے استعمال سے قرنیہ متاثر ہونے کا شدید خطرہ ہوتا ہے۔

ملتے جلتے ناموں سے دھوکہ مت کھائیے

حکیم خالد لاہوری گلی نمبر 100 ذیلدار روڈ اچھرہ لاہور سے حکیم قاضی ایم اے خالد المعروف حکیم خالد ،خالد خاندانی دواخانہ 32 ذیلدار روڈ اچھرہ لاہور کا کوئی تعلق نہیں۔احباب اور تمام ادارے مطلع رہیں

احباب اور عوام الناس مطلع رہیں


بزنس آن لائن ڈاٹ پی کےbusinessonline.pk سائٹ پرحکیم قاضی ایم اے خالد کا جو ایڈریس شو ہو رہا ہے
Shop 2, 148-B, Ferozpur Rd, Ichhra More, Ichhra, Lahore
اس ایڈریس سے حکیم قاضی ایم اے خالد کا کوئی تعلق نہیں احباب مطلع رہیں

کلونجی ایڈز کے علاج میں انتہائی موثر ہے: حکیم خالد


ذیابیطس ‘بلڈ پریشر’کینسر’لیوکیمیااور اینٹی کینسر نیز کیمیو تھراپی کے مضر اثرات میں بھی کلونجی فائدہ مند ہے

تحریر:حکیم قاضی ایم اے خالد


لاہور:طب نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم )اوریونانی (ہربل ) سسٹم آف میڈیسن میں صدیوں سے استعمال ہونے والی دوا کلونجی پردنیا بھر میں ہزاروں مطالعے اور لاکھوں کلینکل ٹرائلزجاری ہیں ۔کلونجی کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ‘’اس میں موت کے سوا ہر بیماری سے شفا ہے’‘یہ بات جدید تحقیقات نے بھی ثابت کردی ہے ۔اب تک کی گئی تحقیق کے مطابق کلونجی کے بیج ‘ایچ آئی وی ایڈز ‘کینسر’لیوکیمیا’ذیا بیطس’بلڈ پریشر’ہائپر کولیسٹرول ایمیا اورمیٹا بولک ڈیزیززکے علاج میں انتہائی موثر پائے گئے ہیں۔
فلو ریڈا میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کلونجی کینسر اور لیوکیمیا میں بھی مفیدہے نیز اینٹی کینسرکیمیو تھراپی کے مضمرات کے ازالہ میں بھی فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔علاوہ ازیں کلونجی کے استعمال سے مریضوں کی قوت مدافعت میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔جن سنگ’ جنکوبلوبااور کلونجی کے مرکب کے استعمال سے ایڈزکے مریضوں میں ایمیون سسٹم(مدافعتی نظام) کی کارکردگی میں انتہائی بہتری پیدا ہوجاتی ہے تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے مطابق کلونجی کے حوصلہ بخش نتائج سے ایڈز کے خاتمے میں یقینی پیش رفت ہوئی ہے۔یاد رہے کہ کلونجی پر آغا خان یونیورسٹی کراچی میں بھی تحقیق ہو رہی ہے اورکلینکل ٹرائلز واسٹڈی نمبر NCT00327054
کے مطابق کلونجی کوذیا بیطس’بلڈ پریشر’ہائپر کولیسٹرول ایمیا اورمیٹا بولک ڈیزیززمیں فائدہ مند قرار دیا گیا ہے۔
٭…٭…٭

ہڈیوں کے بھربھرے پن میں منقہ انتہائی مفید ہے: حکیم خالد


لاہور – کولا مشروبات کا استعمال، سگریٹ نوشی، وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی آسٹیو پروسس کی مرض کی اہم وجوہات ہیں، اس مرض کیلئے منقہ انتہائی مفید ہے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی سیکرٹری جنرل کونسل آف ہربل فزیشنز اور یونانی میڈیکل آفیسر حکیم قاضی ایم اے خالد نے ورلڈ آسٹیو پروسس ڈے کے حوالے سے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جو خواتین برقعہ پہنتی ہیں یا دھوپ میں کم نکلتی ہیں ،ان میں وٹامن ڈی کی کمی ہڈیوں کے بھربھرے پن کی ایک وجہ بن سکتی ہے لہٰذا ایسی باپردہ خواتین دن میں دو بار 10 منٹ کے لئے دھوپ میں بیٹھیں اور وٹامن ڈی والی خوراک مثلاً مکھن، دیسی گھی، گوشت، مچھلی، انڈے، دالیں خصوصاً سویابین اور منقہ کا مناسب استعمال کریں۔

نکتہ حکمت از حکیم خالد


حضرت جگر مراد آبادی کے کندھوں پر ان کے بھتیجے سوار تھے۔۔۔۔۔۔بولے۔۔۔۔تایا ابا میں آپ سے لمبا ہوں۔۔۔۔۔۔تو جگر مراد آبادی نے فرمایا کہ۔۔۔بھتیجے یہ مت بھولو کہ تمھاری اس لمبائی میں میری لمبائی بھی شامل ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بعینہ ۔۔۔۔۔۔تین سوسال سے زائد عرصہ پہلے سر اسحاق نیوٹن نے کہا کہ ہر نئی تحقیق پرانی ابتدائی تحقیق کے کندھوں پر کھڑی ہے۔۔۔۔۔
اسی بات کے مصداق۔۔۔۔طب یونانی تمام طبوں کی ماں ہے۔۔۔۔اس کے کندھوں پر ایلو پیتھک سمیت بیشمار طبیں کھڑی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔تاہم انہیں یاد رکھنا چاہئیے کہ ان کے قد کی لمبائی میں طب یونانی کی لمبائی بھی شامل ہے۔۔۔۔۔۔۔حکیم قاضی ایم اے خالد۔۔۔۔۔۔۔۔

احتیاط کیجئے دل کا معاملہ ہے حکیم خالد

اپنے دل کا خیال کیجئے۔ طبیب دل حکیم خالد
باقاعدگی سے ورزش،متوازن غذا،سگریٹ نوشی سے پرہیز اور کولیسٹرول کو متوازن رکھ کر دل کا خیال رکھا جا سکتا ہے۔
Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں